پیر، 25 اگست، 2014

میری بیوی نجمہ اور میرا دوست چوہدری۔ قسط 3

پھر نجمہ نے کچھ اشارہ کیا اور چوہدری بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔ نجمہ نے اس کا لنڈ نکالا اور پھر اپنے نرم و نازک ہاتھوں میں تھام کر اسے تھوڑا سا ہلایا۔۔۔ پھر چوہدری کی جانب نشیلی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مسکرائی۔۔۔ اور دھیرے سے اس کے لوڑے پر جھکتے ہوئے اپنے گلابی ہونٹوں سے اسے ایک کر دی۔۔۔ پھر ایک قاتل مسکراہٹ کے ساتھ اس کے لنڈ کے چمکدار ٹوپے کو اپنی زبان سے چاٹنے اور چوسنے لگی۔۔۔ 10 منٹس تک مسلسل چوسنے اور چاٹنے کے بعد وہ تھک کر رکی تو چوہدری نے نجمہ کے ننگے بدن کو اپنی بانہوں میں بھرا اور  اس کے ہونٹوں فرنچ کس کے انداز میں چومنے اور چوسنے لگا۔

اور اس کو زور زور سے چودنے لگا۔۔۔ نجمہ کی آنکھوں سے آنسو نکل گئے تھے۔۔۔ اس سے آپ اندازہ  لگا سکتے ہیں کہ وہ ظالم چوہدری کتنا زور زور سے میری بیوی نجمہ کو چود رہا تھا۔۔۔ نجمہ کی آواز سسکیوں میں بدل گئی تھی۔۔۔ آآآآآآہ  اففففف سسسس آآآآآہ اووووووہ اووووووئی افففففف آآآآآآآہ جیسی آوازیں آ رہی تھیں۔۔۔ ل گ بھگ 2 گھنٹے کی مسلسل چدائی کے بعد وہ دونوں سو گئے۔۔۔ اور میں بھی جاکر اپنے کمرے میں پھر سے ایک بار مٹھ مار کے سو گیا۔۔۔ !

صبح میری آنکھ تھوڑی دیر سے کھلی۔۔۔ میں فوراً اٹھا اور ڈرائنگ روم طرف گیا یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ دونوں ابھی تک سو رہے ہیں کہ نہیں۔۔۔ اور جب نجمہ ہوش میں آئے گی تو اس کا ری ایکشن کیا ہوگا۔۔۔ کہیں غصہ ہو گئی تو چوہدری کا کیا حال ہوگا۔۔۔ اور کہیں مجھ سے طلاق ہی نہ مانگ لے۔۔۔ ایسے ہی عجیب و غریب خیالات ذہن میں  آ رہے تھے۔۔۔ میں ڈرتا ڈرتا ڈرائنگ روم کی طرف گیا۔۔۔ وہاں کوئی نہیں تھا۔۔۔ میں گھبرا گیا۔۔۔ میں نے نجمہ کو آواز دی۔۔۔ تو اس کا جواب آیا، ڈارلنگ میں کچن میں ہوں۔۔۔ کیا ہوا!
میں کہا کچھ نہیں۔۔۔ کچھ نہیں۔۔۔ بس ایسے ہی پوچھ رہا تھا۔
نجمہ بولی کہ چوہدری کو ڈھونڈ رہے ہو کیا۔۔۔ میں ڈر گیا۔۔۔
 وہ بولی کہ تم دونوں نے رات کو خوب پی لی تھی۔۔۔ اور میں نے بھی۔۔۔ صبح اٹھی تو ہینگ اوور تھا۔۔۔ اینی ویز۔۔۔ چوہدری کو میں نے ناشتہ کروا دیا ہے۔۔۔ اب تم بھی کرلو۔
آئی واز ان شاک کہ یار اسے کچھ یاد بھی ہے کہ نہیں۔۔۔ اگر نہیں بھی یاد ہے تو جب یہ لوگ صبح اٹھے ہوں گے تو دونوں ننگے  تو ہوں گے۔۔۔ اور پتا تو چل ہی گیا ہوگا کہ دونوں نے رات بھر چدائی کی ہے۔۔۔ پھر بھی نجمہ ایک دم نارمل برتاؤ کر رہی ہے۔۔۔ چکّر کیا ہے۔۔۔ !
میں نے ناشتے کی ٹیبل پر اسے پوچھا کہ یار رات کو خوب پی لی تھی۔۔۔ پھر میں سونے چلا گیا۔۔۔ اس کے بعد تم لوگوں نے اور کتنی دیر پی۔۔۔ وہ بولی کہ کچھ نہیں یار چوہدری کو خوب چڑھ گئی تھی۔۔۔ تم گئے ہو اور ہم لوگ بس بیس پچیس منٹس بعد سونے چلے گئے تھے۔۔۔ ! '
میں بولا اوہ اوکے اوکے!
میں سمجھ گیا تھا کہ نجمہ کو سب معلوم ہے پر وہ مجھ سے چھپا رہی ہے۔۔۔ جو بھی ہے۔۔۔ ا میں نے کل رات واقعی بہت انجوائے کیا تھا! یہ سوچ سوچ کر میں نے باتھروم جاکر نہاتے نہاتے پھر مٹھ ماری۔۔۔ !

پھر میں آفس کے لئے نکل گیا۔۔۔ نیچے پہنچا تو یاد آیا کہ میں اپنی کار کی چابی بھول گیا ہوں۔۔۔ میں واپس اوپر آیا۔۔۔ دروازہ لاک تھا۔۔۔ میں ونڈو کی طرف گیا نجمہ کو آواز لگانے گیا۔۔۔ میں آواز لگانے ہی والا تھا کہ اچانک میں نے دیکھا کہ نجمہ اپنے موبائل پر کسی سے بات کر رہی تھی اور رو رہی تھی اور چلّا رہی تھی۔۔۔ میں چپ کر کے سننے لگا۔۔۔ وہ چوہدری سے بات کر رہی تھی۔۔۔ بول رہی تھی کہ رات کو جو بھی ہوا ہمارے بیچ وہ نشے کی حالت میں ہوا۔۔۔ سو پلیز اسے بھول جاؤ۔۔۔ جوہ بھی ہوا اسے پلیز بھول جاؤ۔۔۔ اور خدا کے لئے پلز کسی کو مت بتانا۔۔۔ اور چاہے کچھ بھی ہو جائے میرے شوہر کو اس کے بارے میں تھوڑی بھی بھنک نہیں پڑنی چاہیے۔۔۔ پلیززز چوہدری۔۔۔ پلیز یار۔۔۔ پھر اسنے اوکے آئی ایم بولا۔۔۔ اور بولا کہ ہاں ہاں میں آ جاؤں گی تم سے ملنے شام کو 7 بجے۔ پھر اس نے فون کاٹ دیا۔

شام کو میں نے اس کا پیچھا کیا پر وہ ٹریفک میں کھو گئی۔۔۔ میں رات کو گھر آیا اور وہی رات جب چوہدری نے نجمہ کے ساتھ سہاگ رات منائی تھی۔۔۔ میرے دماغ میں گھوم رہی تھی۔۔۔ میرا لوڑا کھڑا ہو گیا۔۔۔ میں نے نجمہ کو چودنا شروع کیا۔۔۔ جیسے ہی میں نے اس کے بوبس چوسنا شروع کیا۔۔۔ تو دیکھا کہ اس کے بوبس پر بہت سارے دانتوں سے کاٹنے اور چوسنے کے نشانات (love bites) تھے۔۔۔ نہ صرف بوبس بلکہ اس کےپیٹ پر۔۔۔ کمر پر۔۔۔ ہاتھوں بازوؤں پر،گلے پر۔۔۔ بہت سارے دانتوں کے نشانات تھے,۔۔۔ میں سوچ رہا تھا کہ چوہدری نے کتنی بے دردی سے میری بیوی نجمہ کو چودا تھا۔۔۔ ظالم انسان۔۔۔ اور نجمہ کی سانسیں خوف کے مارے  زور زور سے چل رہی تھیں۔۔۔ شاید وہ ڈر رہی ہوگی اور سوچ رہی ہوگی کہ اب میرا شوہر دونتوں کے نشانات دیکھ کر مجھ سے سوال پوچھے گا اور شاید طلاق دے دے۔۔۔ یا پھر مار ہی ڈالے گا۔۔۔ پر میں تو وہ نشانات دیکھ کر اور زیادہ ایکسائٹڈ ہو گیا تھا۔۔۔ اور نجمہ کو زور زور سے چودنے لگا۔۔۔ اور اس کے بوبس چوسنے لگا۔۔۔ اس کی چوت چاٹتے وقت بھی سمیل تھوڑی الگ تھی۔۔۔ شاید چوہدری کے لنڈ کی سمیل ابھی تک تھی۔۔۔ نجمہ کے بغلوں کی بھی سمیل مختلف لگ رہی تھی۔۔۔ لگتا ہے چوہدری نے خوب چاٹے ہوں گے۔۔۔ میں نے کافی دیر اسے چودا اور فل سیٹسفائڈ تھا!
یہ سوچ کر  مجھے بے حد حیرت ہو رہی تھی کہ نجمہ مجھ سے سب کچھ کتنے آرام سے چھپا گئی ہے۔۔۔ اور ایک دم نارمل برتاؤ کر رہی ہے۔۔۔ پتا نہیں کیا کیا بات ہوئی ہوگی اس کی چوہدری کے ساتھ جب وہ اسے ملنے گئی تھی۔۔۔ مجھے افسوس ہو رہا تھا کہ میں اس کا پیچھا نہیں کر پایا تھا۔۔۔ !

شام کو میں جم گیا تو چوہدری ملا۔۔۔ مجھے دیکھ کر تھوڑا گھبرا گیا اور ڈر سا گیا تھا۔۔۔ میں پاس آیا تو کچھ بولا ہی نہیں۔۔۔ میں نے بولا کہ یار کیا حال چال ہے۔۔۔ بیٹا رات کو فل چڑھ گئی تھی ہم لوگوں کو۔۔۔ صبح نجمہ تیری بھابھی مجھ پر چلّا رہی تھی۔۔۔ اینی ویز دوست تجھے ہینگ اوور تو نہیں ہوا نا۔۔۔؟
 وہ تھو ڑا ریلیکس ہوا اور سمائل کرکے بولا نہیں یار۔۔۔ وہ رات زندگی بھر یاد رہے گی۔۔۔ بہت ہی خوبصورت رات تھی۔۔۔ کھانا بہت مذے دار تھا۔۔۔ اب پھر کب انوائٹ کر رہا ہے ہے دوست۔۔۔؟ پھر ہم دونوں زور سے ہنسنے لگے۔۔۔ اور میں نے کہا کہ بس جلد ہی۔۔۔ تیری بھابھی نے خوب کام کیا ہے اس رات۔ اور کسی چیز میں کمی نہیں کی۔۔۔ تا کہ ہمارے مہمان۔۔۔ چوہدری صاحب کو کسی چیز کی کمی نہ ہو۔۔۔ اور وہ خوش ہوکر جائیں ہمارے گھر سے۔۔۔
چوہدری تو خوش ہے نا۔۔۔ کھانے اور ڈرنکس میں کچھ کمی تو نہیں لگی تجھے۔۔۔
چوہدری بولا کہ نہیں یار سب بہت اعلیٰ تھا اور بھابھی بہت اچھی ہیں۔۔۔ میری بہت خاطر دارت کی۔
یہ سنکر میرے بدن میں پھر سنسنی پھیل گئی۔۔۔ ! پھر ہم لوگوں نے ایکسرسائز کی۔۔۔ اور گھر جانے سے پہلے چوہدری نے مجھے گلے لگایا اور تھینک یو کہا۔۔۔ اور اس کے چہرے پر سمائل تھی۔۔۔ جیسے کہ بول رہا ہو کہ۔۔۔ "اپنی سیکسی بیوی کو مجھ سے چدوانے کے لیے تھینک یو یار!"

کہانی جاری ہے۔۔۔ میں اگلے حصے میں آپ کو یہ بتاؤں گا کہ کیسے چوہدری نے میری بیوی کو بلیک میل کر کے اپنے دوستوں سے اسے چدوایا اور میں نے اپنی بیوی نجمہ کا گینگ بینگ دیکھا۔۔۔
آپ کے تبصرے ہی اگلی قسط لکھنے کا سبب بنیں گے۔ 

1 تبصرہ: